40

راوی، چناب اور ستلج میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ، ڈیڑھ لاکھ افراد منتقل

لاہور: پی ڈی ایم اے نے چناب، راوی اور ستلج میں آئندہ 48 گھنٹوں میں اونچے سے انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ ظاہر کردیا، راولپنڈی، لاہور اور گوجرانوالہ ڈویژن میں بھی شہری سیلاب کا امکان ہے جبکہ دریائی علاقوں سے ڈیڑھ لاکھ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا۔این ڈی ایم اے کے مطابق بہاولنگر سے 89 ہزار868 افراد جبکہ قصور سے 14 ہزار140 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے، اوکاڑہ سے 2 ہزار سے زائد افراد جبکہ بہاولپور، وہاڑی اور پاکپتن سے بھی سینکڑوں افراد کا انخلا کیا جا چکا ہے۔سیلاب کا الرٹ جاری ہونے پر تقریبا 40 ہزار افراد پہلے ہی محفوظ مقامات پر منتقل ہو چکے ہیں۔پی ڈی ایم اے نے صوبے میں متعلقہ اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کو بھی الرٹ رہنے کی ہدایات جاری کر دی ہیں، جن اضلاع کی انتظامیہ کو الرٹ جاری کیا گیا ہے ان میں لاہور، ساہیوال، ملتان، بہاولپور، ڈیرہ غازی خان، قصور، اوکاڑہ، پاکپتن، وہاڑی، بہاولنگر، لودھراں، بہاولپور، ملتان اور مظفرگڑھ شامل ہیں۔ترجمان ریسکیو پنجاب نے ایک بیان میں بتایا کہ انسانی انخلا دریائے سندھ، چناب، راوی، ستلج اور جہلم کے ملحقہ علاقوں سے کیا گیا۔دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پرپانی کا بہاؤ 1 لاکھ 95 ہزار کیوسک سے بڑھ گیا ہے، ہیڈ سلیمانکی کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے، سلیمانکی کے مقام پر پانی کی آمد 1 لاکھ 4 ہزاراور اخراج 98 ہزارکیوسک ہے۔دریائے راوی میں جسڑ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 90 ہزار کیوسک ہے یعنی درمیانے درجے کا سیلاب ہے، دریائے راوی میں شاہدرہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 40 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا جارہا ہے جو نچلے درجے کا سیلاب ہے، آج رات شاہدرہ سے 60 سے 70 ہزار کیوسک پانی کا ریلا گزرے گا، بلوکی 27 ہزار اور ہیڈ سدنائی میں پانی کا بہاؤ 12 ہزار کیوسک ہے۔دریائے چناب خانکی میں پانی کی آمد 91 ہزار اور اخراج 84 ہزار ہے، ہیڈ مرالہ کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب آ گیا، پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 98 کیوسک ریکارڈ ہوا جبکہ اخراج 1 لاکھ 82 ہزار کیوسک ہے، پانی کی سطح مسلسل بڑھ رہی ہے جبکہ بھارت کی جانب سے 3 لاکھ کیوسک کے سیلابی ریلے کی آمد کا خدشہ ہے جس کے پیش نظر لوگوں کی نقل مکانی کے لیے مساجد میں اعلانات کیے جا رہے ہیں۔ڈیرہ غازی خان کی رودکوہیوں میں بھی فلیش فلڈنگ کا خدشہ ہے، نالہ ایک، ڈیک اور بسنتر میں نچلے درجے کی سیلابی صورتحال ہے، نالہ بئیں اور نالہ پلکھو میں درمیانے درجے کی سیلابی صورتحال ہے۔دوسری طرف دریائے سندھ میں جناح بیراج پر صبح 6 بجے سے اب تک 30 ہزار کیوسک اضافہ ہو چکا، اس وقت پانی کی آمد 2 لاکھ 92 ہزار 736 کیوسک ہے اور اخراج 2 لاکھ 85 ہزار 482 کیوسک ریکارڈ ہوا ہے، کوٹری بیراج پر بھی نچلے درجے کا سیلاب آ گیا جہاں پانی کی آمد 2 لاکھ 17 ہزار 490 کیوسک ریکارڈ کی گئی، سکھر بیراج پر درمیانے درجے کا سیلاب برقرار ہے، تربیلا، کالا باغ، چشمہ اور گڈوپر بھی نچلے درجے کے سیلاب ہیں۔ضلعی انتظامیہ نے انخلا کے لیے رینجرز،فوج اورپولیس کی مدد حاصل کرلی، انتظامیہ کی جانب سے عملے کی چھٹیاں منسوخ کرتے ہوئے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔دریائے ستلج میں بہاولپور اور بہاولنگر کے مقام پر پانی کی سطح میں اضافہ ہونے سے مزید کئی دیہات زیر آب آگئے، مکانات اور ہزاروں ایکڑ زرعی اراضی کو شدید نقصان پہنچا۔احمد پور شرقیہ میں بھنڈہ وینس کے مقام پر زمیندارہ بند ٹوٹ گیا، سیلابی پانی ملتان سکھر موٹر وے ایم 5 سے ٹکرا گیا، پانی بستی چونیاں کی طرف تیزی سے بڑھ رہا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں